
کیسی تیری خود غرضی
کیسی تیری خود غرضی کی کہانی ایک بزنس ٹائیکون کے بیٹے کے گرد گھومتی ہے جو ایک متوسط طبقے کے پس منظر سے تعلق رکھنے والی مہک سے محبت کرتا ہے۔
اس دوران کچھ ناخوشگوار واقعات رونما ہوتے ہیں اور مہک شمشیر سے نفرت کرنے لگتی ہے۔ اور چونکہ شمشیرکے گھر والے اس کے رشتے کو منظور نہیں کرتے، اس لیے کہانی مزید الجھ جاتی ہے۔
ڈرامے میں انڈسٹری کے کچھ بڑے نام ہیں۔
مصنف: ردین شاہ
ڈائریکٹر: احمد بھٹی
[ماخذ: اے آر وائی ڈیجیٹل ٹی وی]
کیسی تیری خود غرضی قسط ۲۳ تحریری جائزہ
مسز نواب دلاور شمشیر سے ملنا چاہتی ہیں۔ دارا نے ایک میٹنگ طے کرنے کا وعدہ کیا ہے، جب کہ وہ نہیں جانتا کہ شمشیر پہلے ہی شاہ میر کے گھر سے چلا گیا ہے۔ مجھے اچھا نہیں لگا جس طرح دارا نے شاہ میر سے ڈپٹ کر بات کی۔ شہمیر نے کیا غلط کیا ہے؟ اس کی کیا گلطی ہے؟ وہ صرف ایک اچھا دوست ہونے کا فرض ادا کر رہا ہے اور اسے ایویں ہی ڈانٹ پڑ گئی۔۔۔ دارا نے اس منظر اور اس واقعہ میں مجھے بہت مایوس کیا۔ اب تک تو مجھے اس کا کردار کافی سمجھدار لگتا تھا۔
خیر۔۔۔
شمشیر اور مہک نواب دلاور کے خلاف رپورٹ درج کرانے پولس سٹیشن جاتے ہیں۔ ایس ایچ او جمشید رپورٹ تو درج نہیں کرتا، لیکن اس واقعہ کی اطلاع نواب دلاور کو دیتا ہے۔ بس پھر، نواب صاحب غصے میں آگئے۔
مہک شمشیر کو بار بار یاد دلانے کی کوشش کرتی ہے کہ اس کی زندگی بہت مختلف اور مشکل رہی ہے، خاص طور پر شمشیر جیسے امیر لوگوں کی وجہ سے۔ مجھے یہ بھی پسند نہیں ہے۔ میرا مطلب ہے، کہ شمشیر اب بدل گیا ہے اور اس نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ہے، معافی بھی مانگ لی ہے۔ مہک شمشیر سے کیا چاہتی ہے؟ شمشیر مر جائے تو کیا وہ خوش ہو گی یا کچھ اور؟ اس کا غصہ اور تلخی صرف شمشیر کے لیے ہے، کیونکی اس پر ہی مہک کا بس چلتا ہے۔
بہرحال، مسز نواب دلاور شمشیر سے ملنے آتی ہیں، اسے گھر لے جاتی ہیں۔ شمشیر ایک شرط پر متفق ہے:
بابا صاحب خود کو پولیس کے حوالے کر دیں تو میں گھر آ جاؤں گا۔
مسز دلاور اپنا سکون کھو بیٹھتی ہیں اور اپنے جگر کے ٹکڑے کو تھپڑ ماردیتی ہیں۔ شمشیر کو صدمہ ہوتا ہے، مگر اس کے اب بھی ایک زبردست جواب دینا باقی ہے۔
میں پہلے ہی بہت تکلیف میں ہوں، اس تھپڑ سے مجھے کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔
شمشیر انٹرویو کے لیے جاتا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ انٹرویو ایک ایسے شخص کی کمپنی میں کا ہے جو نواب دلاور کے خلاف شدید رنجش رکھتا ہے (وہی جس کا ہوٹل نواب دلاور نے زبردستی لے لیا تھا)۔ یہ کافی حد تک پیشین گوئی تھی، کہ شمشیر کو نوکری نہیں ملے گی۔ دوسری جانب نواب دلاور نے شمشیر کو اپنی جائداد سے عاق کر دیا ہے۔ اب صورتحال بہت زیادہ پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔
اور اس انٹرویو پر قسط ختم ہوجاتی ہے۔
میرا اندازہ ہے کہ کہانی اب ڈرامہ کے فائنل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ شمشیر بدل گیا ہے۔ اب صرف مہک کا اپنے شوہر کے بارے میں رائے بدلنا باقی ہے۔ پھر یہ “اور وہ ہنسی خوشی رہنے لگے”والی کہانی ہو جائے گی. دانش تیمور نے ہمیشہ کی طرح اچھی ایکٹنگ کی۔ اور نعمان اعجاز بھی ایک متکبر امیر آدمی کے طور پر شاندار ہیں۔
ٹھیک ہے، خیال رکھیے۔
~~~
Kindle Unlimited جب تک ہم دوبارہ نہ ملیں، ایمیزون پر میری کتابیں دیکھیں۔ آپ
کو پہلے مہینے کے لیے مفت میں سبسکرائب کر سکتے ہیں۔
شبانہ مختار