تعارف
میرے حالیہ جنون میں سے ایک دارالافتاء دیوبند پر مختلف فتاویٰ کو براؤز کرنا ہے۔ آپ کو یہ دیکھ کر حیرت ہوگی کہ آپ کو وہاں کتنے جواہرات مل سکتے ہیں۔ بہت سے سوالات ہیں جن پر میرا یہ رد عمل ہوتا ہے
ارے؟ یہی۔۔۔ میرا بھی بالکل یہی سوال تھا۔
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ ویب سائٹ کئی بار میرے کام میں آئی ہے جب میں چھٹیوں پر تھی اور مجھے کچھ سوالات کے جوابات درکار تھے، اسٹیٹ۔
سوالات کے جوابات دیتے ہوئے یہ مفتیان کرام اور علمائے کرام آپ کے ایمان کو تقویت دینے کے لیے متعدد کتابوں کو دیکھنے اور مزید مطالعہ کے لیے تجویز کرتے ہیں۔ میں نے بہت سے ڈاؤن لوڈ کیے ہیں اور بہت سے پڑھے ہیں۔ مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیم الدین ان میں سے ایک ہے۔ اس کتاب میں آسانی سے ہضم ہونے والے ٹکڑوں میں حکمت کے موتی ہیں۔ میری ویب سائٹ کے لیے آپ کو یہی ضرورت ہے۔
پیش خدمت ہے۔
سبق
وہ زندہ ہے، ہر چیز پر اس کو قدرت ہے کوئی چیز اس کے علم سے پوشیدہ نہیں وہ سب کچھ دیکھتا ہے سنتا ہے، وہ جو چاہئے کرتا ہے۔ کلام فرماتا ہے۔ وہی پوجنے کے قابل ہے۔ اس کا کوئی ساتھی نہیں۔ اپنے بندوں پر مہربان ہے۔ بادشاہ ہے. وہ سب عیبوں سے پاک ہے۔ وہی اپنے بندوں کو سب آفتوں سے بچاتا ہے ۔ وہی عزت والا ہے۔ بڑائی والا ہے۔ پیدا کرنے والا ہے۔ گناہوں کا بخشنے والا ہے۔ زبردست ہے۔ بہت دینے والا ہے۔ روزی پہنچانے والا ہے۔ جس کی روزی چاہے تنگ کردے۔ جس کی روزی چاہے فراخ کر دے۔ جس کو چاہے پست کر دے۔ جس کو چاہے بلند کر دے۔ جس کو چاہے عزت دے۔ جس کو چاہے ذلت۔ انصاف والا ہے۔ بردباری اور بر داشت والا ہے ۔ خدمت کی قدردانی کرنے والا ہے ۔ دعا کا قبول کرنے والا ہے۔ سمائی والا ہے۔ اس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں۔ وہ سب کا کام بنانے والا ہے ۔ اسی نے سب کو پہلے پیدا کیا وہی قیامت میں دوبارہ پیدا کرے گا۔ وہی جلاتا ہے. وہی مارنا ہے ، اس کو نشانیوں اور صفتوں سے سب جانتے ہیں۔ اور اس کی ذات کی باریکی کوئی نہیں جانتا ۔ گنہگاروں کی توبہ قبول کرتا ہے۔ جو سزا کے قابل ہیں ان کو سزا دیتا ہے۔ وہی ہدایت کرتا ہے۔ نہ سوتا ہے ، نہ اونگھتا ہے وہ تمام عالم کی حفاظت سے تھکتا نہیں۔ وہی سب چیزوں کو تھامے ہوئے ہے۔ اسی طرح تمام صفتیں کمال کی اس کو حاصل ہیں۔
حصہ
عقائد و تصدیقات
حوالہ کتاب
تعلیم الدین
کریڈٹ
حکیم الالمۃ مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ضروری اعلان
میں اسے صرف اپنے پلیٹ فارم پر شیئر کر رہی ہوں۔ اسے لکھنے کا پورا کریڈٹ مذکورہ بالا محترام مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو جاتا ہے۔
مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
شبانہ مختار