اسلام علیکم
رمضان المبارک١٤٤٤ کا پانچواں روزہ بھی تکمیل پذیر ہوا۔
آج کا دن مجھے پاگل کر دینے کے لیے کافی تھا۔ میں ہمیشہ کی طرح دیر سے اٹھی (اور کیا نیا ہے؟) سب سے پہلے تو میں نے آفس کے گروپ میں مءسج ڈالا کہ یں لیٹ کام شروع کروں گی۔
تبھی فون بجا۔ اور مجھے معلوم ہوا کہ مجھے رجسٹری کے لیے تحصیل آفس جانا ہے (میں ایک پلاٹ خرید رہی ہوں)۔ اب بات یوں تھی کہ ہمیں فورا تحصیل آفس پہنچنا تھا، لیکن بستر سے اٹھ کر یوں ہی تو نہیں چل پڑتے۔ میں نے پھر سے آفس گروپ پر ایک میسج ڈالا کہ میں سیکنڈ ہاف میں کام شروع کروں گی۔
القصہ مختصر، گیارہ بجے کی بجائے ہم ڈیڑھ بجے پہنچے، فقط ڈھائی گھنٹے تاخیر سے۔۔۔ وہاں جا کر شروع ہوا انتظار۔۔۔ باری تو نہیں آئی، لنچ بریک ہو گیا۔ اب سارے لوگ گئے لنچ کے لئے اور ہم لوگ واپس آ گئے گھر۔ ایک بار پھر آفس گروپ پر میسج ڈالا کہ آج تو ہم سے نہ ہو پائے گا۔
ایک گھنٹے بعد ایجنٹ کی کال آئی۔ گھر سے تحصیل ہے بہت دور، اور راستے میں کئی بار فون بجا۔ جب تک ہم پینچے، ہماری باری آکر جا چکی تھی۔ اور اس کا ایک ہی مطلب ہوسکتا تھا۔
مزید انتظار۔۔۔اتنی گرمی۔۔۔
اوپر سے روزہ۔۔۔
ایک راہداری میں کھچاکھچ بھرے لوگ۔۔۔
سامنے ایک گندا سا واش روم جس کی بدبو سارے میں پھیلی ہوئی تھی۔۔۔
اور انتظار۔۔۔
اس سب میں اچھی بات صرف یہ تھی کہ میں نے گھر سے نکلتے وقت وضو کر لیا تھا۔ وہاں بیٹھے بیٹھے تلاوت کا ٹارگٹ پورا کر لیا۔۔۔اور دوسری اچھی بات یہ ہے کہ رجسٹری ہو گئی۔ بازار سے افطار کا سامان لیتے ہوئے ہم گھر آئے تو سوا پانچ بج گئے تھے۔
اس کے بعد وقت کیسے گزرا پتہ ہی نہیں چلا۔میرے دل میں کخیال آیا کہ رمضان میں سارا ماہ چھٹی ہونی چاہیے، نہیں؟
اللہ ہمیں اس مبارک مہینے کی برکات سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ڈھیر ساری عبادت کرنا نصیب فرمائے۔ آمین۔
شبانہ مختار
You must log in to post a comment.