عام مشرقی لڑکیوں کی طرح وہ برق رفتاری سے ناشتہ بنانے کی تیاری میں لگی ہوئی تھی۔ ایک ساتھ دونوں چولہوں پر برتن رکھے۔ ایک میں دھلے سپراؤٹس ابالنے کے لیے رکھے اور دوسرے میں چائے کے لیے پانی رکھا۔ پھر وہ ریک کی طرف گئی۔ چائے پتی کا ڈبہ اٹھایا۔ اس میں بہت تھوڑی چائے پتی باقی تھی۔
شام میں جا کر مجھے چائے پتی خریدنی ہوگی۔ سوچتے ہوئے اس نے ڈبہ کھولا اور ساری چائے پتی برتن میں انڈیل دی۔ جب ڈبہ خالی ہو گیا تب اسے سمجھا کہ اس نے چائے پتی سپراؤٹس میں ڈال دی ہے ۔
اب وہ حسرت سے دونوں برتنوں کو دیکھ رہی تھی۔ ناشتہ برباد ہو چکا تھا ۔ اب نہ چائے بن سکتی تھی اور نہ وہ چائے پتی میں ابلے ہوئے سپراؤٹس کھا سکتی تھی۔ اس نے ایک گہری سانس لی اور عبایا لینے کے لیے کمرے میں چلی گئی ۔اب اسے ناشتہ خریدنے باہر جانا تھا۔