رمضان المبارک کا پہلا جمعہ

السلام علیکم۔

رمضان المبارک کا پہلا جمعہ مبارک ہو۔

کہتے ہیں کہ رمضان میں شیطان بند کردیا جاتا ہے تو پھر مجھے بہکاتا کون ہے؟
کیا شیطان میری رگوں میں اتنا اتر گیا ہے، اتنا رچ بس گیا ہے کہ رمضان المبارک میں بھی پیچھا نہ چھوڑے؟

سوچا تھا کہ اس رمضان روزوں کے ساتھ ساتھ حسب عادت نماز اور تلاوتِ قرآن کافی نہ ہوگی، کہ وہ تو ہر کوئی کرتا ہے۔ سال میں کم از کم دوبار قرآن کریم مکمل پڑھنا اس کے حقوق میں سے ایک ہے۔ اس دو میں سے ایک سے زائد رمضان میں پڑھ لوں گی۔ لالچی جو ٹھہری۔ حدیث سنی ہے کہ “یہ ایسا مہینہ ہے جس کی ایک رات ہزار ماہ سے بھی بہتر ہے، اللہ تعالی نے اس ماہ کے روزے فرض قرار دیے ہیں اور اس کی راتوں کے قیام کو نفل قرار دیاہے، جو شخص اس ماہ میں کوئی نفل عبادت کرتا ہے تو اس ماہ کی نفل عبادت دیگر مہینوں کی فرض عبادت سے بھی بہتر ہو گی، اور جو شخص اس ماہ میں فریضہ ادا کرے تو یہ فریضہ دیگر مہینوں کے ستر فرائض سے بھی افضل ہوگا۔”
لالچ اپنی جگہ، نیت نیک سہی، لیکن عمل کے معاملےمیں پیچھے رہ جاتی ہوں۔

ہر سال یہی ہوتا ہے۔ پچھلے رمضان میں 38 پارے پڑھے۔ باقی سال میں بائیس مکمل نہ کر پائی۔ سات پارے باقی رہ گئے۔ قرآن کا حق ادا نہ ہو سکا۔
اس سال دن کے ڈیڑھ سپاروں کا اوسط سوچا ہے۔ اب تک تو الحمدللہ اوسط بنا ہوا ہے۔ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔
یہ بھی سوچا تھا کہ نماز کے ساتھ ساتھ تراویح کی بھی پابندی کروں گی۔ کل کی رہ گئی۔

یہ بھی سوچا تھا کہ نہ انسٹاگرام پر نظر ڈالوں گی، نہ ہی کوئی بلاگ پوسٹ لکھی جائے گی۔ نہ کوئی ناول پڑھا جائے گا، نہ کوئی کہانی لکھی جائے گی۔ لیکن میرا نفس میرے اختیار میں نہیں۔ عقیدہ کی کمزوری ہے یا

مجھے توفیق ہی نہیں؟
کتاب تو اب تک نہیں پڑھی، لیکن بلاگ پر جا کر یہاں وہاں کلک کرنا، پوسٹس لکھنا اور پڑھنا، دوسرے انسٹاگرامرز کی تصویریں دیکھنا، لائک کرنا۔۔۔ اف۔۔۔

دربارہ وہی سوال کرنا چاہوں گی۔ کہتے ہیں کہ رمضان کا چاند نظر آتے ہی شیطان بند کردیا جاتا ہے تو پھر مجھے بہکاتا کون ہے؟

دل کی بھڑاس – شبانہ مختار